PLEASE Contact us to Learn Quran online

Maolana Rashid qasmi

By: islamic On: October 05, 2018
  • Share The Gag
  • Khana kaba ke andron||الكعبة من الداخل

    By: islamic On: September 28, 2018
  • Share The Gag
  • Maulana Muhammad zahid

    By: islamic On: September 28, 2018
  • Share The Gag
  • سلاما يا عمر الفاروق

    By: islamic On: September 14, 2018
  • Share The Gag
  • جامعة الرشید: نئی بہاروں کے درمیاں

    By: islamic On: September 09, 2018
  • Share The Gag
  • جامعة الرشید: نئی بہاروں کے درمیاں
    سلجھن / عمر فاروق راشد

    کراچی کے موجودہ احوال نے کہیں کا نہیں چھوڑا۔ غریب اور امیر کی قسمت ایک ساتھ پھوٹی ہے۔ تعلیم خوف ودہشت کا شکار ہے تو کاروبار بدامنی کا لقمہ تر بن گیا۔ مائیں اپنے لاڈلوں کو کیوں بھیجیں ایسی جگہ جہاں ان کی زندگی کو ہی مسائل در پیش ہوں۔ باپ کیوں اعلی تعلیم دلانے پر آمادہ ہوں، اگر ان کے نزدیک بچے کی واپسی ہی سوالیہ نشان بن کر رہ گئی ہو۔ سرپرست کیوں دور دراز کی درس گاہوں کا انتخاب کریں جب میڈیا کی اسکرین اور صفحات کراچی کے لہو سے سرخ نظر آتے ہوں۔ بس! ایسی ہی کیفیت میں شہرعلم ودانش، شہرِ کراچی کے ارباب مدارس تقریباً یقین کیے بیٹھے تھے کہ امسال شاید ہی کوئی اس کوچے کا رُخ کرنے کو تیار ہوگا۔ عالم اسلام کی دگرگوں صورتِ حال کے پیش نظر عالمی جنگ کی خوفناک گھٹاو ¿ں نے فکر کی لگامیں کسی اور جانب موڑ رکھی ہیں۔ شدید ذہنی انتشار کے باعث علم، طالب علم اور ماہر شریعت ایسی شوقینیاں شاید ماند پڑتی جارہی ہیں۔
    شیطان، کفر اور ان کے چیلوں کی حیلہ سازیاں اپنی جگہ، مگر اللہ کی تدبیر ہمیشہ غالب آکر رہتی ہے۔ جامعة الرشید میں توقع سے بڑھ کر تشنگان علم کا رجحان دیکھنے میں آیا۔ تعداد میں اضافہ حیرت کا باعث تھا تو باصلاحیت طلبہ کا خصوصی رجوع اس سے بھی بڑھ کر تعجب خیز، تمام شعبوں کے سربراہان انتخاب کے وقت اس الجھن کا شکار نظر آئے کہ کڑی شرائط اور سخت امتحان میں کامیاب ٹھہرنے والے زیادہ اور گنجائش انتہائی محدود، معذرت کی جائے تو کس سے اور وسائل کی شدید قلت میں داخلہ دیں تو کیسے؟ وہ مناظر واقعی قابل ستائش تھے جب اپنی مشکلات پر طلبہ کی حوصلہ افزائی کو ترجیح دیتے ہوئے ہر درس گاہ کے لیے طے شدہ تعداد سے زیادہ ناموں کی فہرستیں جابجا آویزاں نظر آئیں۔
    جامعة الرشید کا دینی تعلیم کا سیٹ اَپ اس وقت سات کلیہ جات کے درمیان دائر ہے: کلیة التخصصات جو 7 قسم کے تخصصات پر مشتمل ہے۔ کلیة الشریعہ جو گریجویٹ طلبہ کے لیے چار سالہ مختصر درس نظامی کا کورس ہے۔ کلیة الدعوة جدید دور کی ضروریات سے ہم آہنگ داعی تیار کرنے کے لیے ایک بہترین کورس ہے۔ کلیة القرآن میںعلماءکے لیے تخصص فی القراآت مع تربیتی کورسز کا نظم قائم ہے۔ تین سالہ ”تخصص فی فقہ المعاملات المالیہ والعلوم الاداریہ“ ایسے مفتیان کرام تیار کرنے کے لیے ہے جو جدید مالیاتی مسائل پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ ایم بی اے کی پروفیشنل تعلیم سے بھی آراستہ ہوں۔ شعبہ درس نظامی اپنی تمام تر خوبیوں کے ساتھ مصروف خدمت ہے۔ پانچ سالہ معہد الرشید العربی، عربی میں درس نظامی پڑھانے کے لیے قائم ہے۔
    کلیة التخصصات کے تحت تخصص فی الافتاءوالفقہ حضرت والا مفتی رشید احمدؒ کے زمانے سے ایک معیار رکھتا ہے۔ ایسا بھی ہوا معیار کے مطابق ایک طالب علم کو داخلہ مل سکا تو پورا سال اساتذہ نے ایک ہی طالب علم کو پڑھایا۔ امسال 67 امیدواروں میں سے 20 طلبہ تین مراحل سے گزرکر داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ تخصص فی اللغة العربیہ میں 30داخلے ہوئے۔ کلیة التخصصات کے تحت جاری کلیة الفنون جو معاصر اور کارآمد سات فنون کا ایک سالہ کورس ہے، اس میں 23داخلے ہوئے۔ ان دونوں شعبوں میں داخلوں کی تعداد طے شدہ مقدار سے کافی زیادہ ہے۔ انگلش لینگویج کورس کے لیے 16فضلا منتخب ہوئے۔ علاوہ ازیں بچوں کے لیے جاری 2کورسزحفاظ عربی کورس وحفاظ انگلش کورس میں 100سے زائد امید واروں میں سے صرف 25کا انتخاب ہوا۔
    کلیة الشریعہ کا معاملہ بھی ہر سال کی طرح انوکھا رہا۔ 135 درخواستوں میں سے 80کو امتحان کا موقع دیا گیا۔ ان میں سے 38کئی ایک امتحانی مراحل سے گزر کر کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ کامیاب ہونے والوں میں اکثر شرکا مختلف مضامین میں ماسٹرز کی ڈگری رکھتے ہیں۔ایم ایس سی، انجینئراور ایم بی بی ایس ڈاکٹر بھی اس نئے تعلیمی سلسلے سے منسلک ہونے والوں میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں ایک تعداد ایم فل تک کی تعلیم مکمل کرکے آنے والوں کی بھی ہے۔ دین، دینداروں اور دینی اداروں کے خلاف ایک منظم پروپیگنڈے کے باوجود انہی اداروں میں سے اتنی اور ایسی تعداد کا ٹھیٹ مولوی بننے کے قصد سے ایک مدرسے کی طرف رجوع کرنا غلبہ حق کی ایک واضح دلیل ہے۔
    درس نظامی میں محدود داخلوں کے اعلان پر صرف درجہ اولی میں 95طلبہ نئے داخل ہوئے۔ نظامی کے دیگر متفرق درجات میں نئے داخلوں کی تعداد 47 رہی۔ معہد الرشید العربی کے لیے کل 64 ہونہار طلبہ منتخب کیے گئے۔ ”تخصص فی فقہ المعاملات المالیہ والعلوم الاداریہ“ یعنی فقہ المعاملات المالیہ مع ایم بی اے میں 10 طلبہ منتخب ہوکر دینی و عصری علوم کو ایک ساتھ سیکھنے کے تین سالہ تعلیمی سفر پر روانہ ہوئے ہیں۔ کلیة الدعوہ میں 30 فضلائے کرام شریک کارواں بنے ہیں۔ ان میں کئی ایک متخصصین بھی ہیں۔ تخصص فی القراآت میں 23 علمائے کرام بہترین مجود و مدرس قرآن بننے کے عزم کے ساتھ شریک کورس ہوئے ہیں۔
    جامعة الرشید غیر روایتی انداز میں جس طرح مختلف طبقوں کے مزاج اور ضروریات کو سامنے رکھ کر ہدفی خدمات انجام دینے کے اصول پر قائم ہے، اللہ کی خصوصی تایید کے سائے میں معاشرے سے چنیدہ افراد کا ہی رجوع جامعہ کی طرف ہے۔ یوں جامعہ افراد سازی کی ایسی مہم پر رواں دواں ہے جو ہر طبقے میں مہارت اور بصیرت کے حامل افراد مہیا کرسکے۔ اپنے اس مشن اور مقصد میں الحمدللہ ادارہ تقریباً سو فیصد کامیاب ہے۔ اللہ ان بہاروں کو سدا قائم رکھے۔